عیدِمیلاد النبی ﷺ پر پہلا اعتراض | آپ لوگ جو بارہ ربیع الاول کو حضورﷺ کا یوم ولادت مناتے ہیں یہ اصل میں ولادت کی تاریخ ہے ہی نہیں؟

عیدِمیلاد النبی ﷺ پر پہلا اعتراض | آپ لوگ جو بارہ ربیع الاول کو حضورﷺ کا یوم ولادت مناتے ہیں یہ اصل میں ولادت کی تاریخ ہے ہی نہیں؟

«عیدِمیلاد النبی ﷺ پر پہلا اعتراض»

آپ لوگ جو بارہ ربیع الاول کو حضورﷺ کا یوم ولادت مناتے ہیں، یہ اصل میں ولادت کی تاریخ ہے ہی نہیں؟
____________________________________
الجواب: اس کا جواب آپ کو صحابہ کرام علیہم الرضوان، تابعین، محدثین اور جمہور علماء کے اقوال کی روشنی میں دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ سرور کائناتﷺ کی تاریخ ولادت میں محققین کا اختلاف ہے مگر جس تاریخ پر جمہور علماء متفق ہیں، وہ تاریخ بارہ ربیع الاول ہے۔

حضرت جابر اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں۔
ترجمہ: حضرت جابر اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما دونوں سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اﷲﷺ عام الفیل روز دوشنبہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے اور اسی روز حضورﷺ کی بعثت ہوئی۔ اسی روز معراج ہوئی اور اسی روز ہجرت کی اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی تاریخ بارہ ربیع الاول مشہور ہے۔ واﷲ اعلم بالصواب ۔
(سیرت ابن کثیر، جلد اول، ص 199)

:امام ابن جریر طبری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
ترجمہ: رسول اﷲﷺ کی ولادت سوموار کے دن ربیع الاول کی بارہویں تاریخ کو عام الفیل میں ہوئی۔
(تاریخ طبری، جلد دوم، ص 125)

:علامہ ابن خلدون علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
ترجمہ: رسول اﷲﷺ کی ولادت باسعادت عام الفیل ميں ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو ہوئی۔ نوشیرواں کی حکمرانی کا چالیسواں سال تھا۔
(تاریخ ابن خلدون، جلد دوم، ص 710)

:علامہ ابن ہشام علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
ترجمہ: رسول اﷲﷺ سوموار بارہ ربیع الاول کو عام الفیل میں پیدا ہوئے۔
(السیرۃ النبوۃ ابن ہشام، جلد اول، ص 171)

علامہ ابوالحسن علی بن محمد الماوردی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔
ترجمہ: واقعہ اصحاب فیل کے پچاس روز بعد اور آپ کے والد کے انتقال کے بعد حضورﷺ بروز سوموار بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے۔
(اعلام النبوۃ ص 192)

 :علامہ ابن جوزی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
ترجمہ: رسول اﷲﷺ کی ولادت باسعادت بروز سوموار دس ربیع الاول کو عام الفیل میں ہوئی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ربیع الاول کی دوسری تاریخ تھی اور امام ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ کی ولادت مبارکہ روز دوشنبہ بارہ ربیع الاول عام الفیل میں ہوئی۔
(الوفا لابن جوزی ص 90)

 امام ابو الفتح محمد بن محمد بن عبداﷲ بن محمد یحیی بن سید الناس الشافعی الاندلسی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔
ترجمہ: ہمارے آقا اور ہمارے نبی محمد رسول ﷲﷺ سوموار کے روز بارہ ربیع الاول شریف کو عام الفیل میں پیدا ہوئے۔ بعض نے کہا ہے کہ واقعہ فیل کے پچاس روز بعد حضورﷺ کی ولادت ہوئی۔
(عیون الاثر، جلد اول، ص 26)

:امام محمد بن زہرہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں

ترجمہ: علماء روایت کی ایک عظیم کثرت اس بات پر متفق ہے کہ یوم میلاد عام الفیل، ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ ہے 
(خاتم النبیين، امام محمد ابو زہرہ، جلد اول، ص 115)

گیارہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔

(مدارج النبوۃ، جلد دوم، ص 15)
ترجمہ: خوب جان لو کہ جمہور اہل سیر و تواریخ کی یہ رائے ہے کہ آنحضرتﷺ کی پیدائش عام الفیل ہوئی اور واقعہ فیل کے چالیس روز یا پچپن روز بعد اور یہ دوسرا قول سب اقوال سے زیادہ صحیح ہے کہ ربیع الاول کا مہینہ تھا اور بارہ تاریخ تھی۔ بعض علماء نے اس قول پر اتفاق کا دعویٰ کیا ہے یعنی سب علماء اس پر متفق ہیں۔

 :شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
جس سال واقعہ اصحاب فیل پیش آیا، اسی سال ماہ ربیع الاول میں دوشنبہ کے دن آنحضرتﷺ کی ولادت ہوئی۔ جمہور کے نزدیک یہی قول صحیح ہے۔ (البته تاريخ ولادت كي تعيين ميں اختلاف هے، بعض دوسري اور بعض نے تيسري اور بعض نےبارهويں تاريخ بيان كي هے)
(سیرت الرسولﷺ، ص 12، مطبوعہ دارالاشاعت اردو بازار، کراچی)
غیر مقلدین اہلحدیث فرقے کے پیشوا نواب سید محمد صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
ولادت شریف مکہ مکرمہ میں وقت طلوع فجر کے روز دوشنبہ شب دوازدہم ربیع الاول عام الفیل کو ہوئی 
(الشمامۃ العنبریہ مولد خیر البریہ، ص 7)

 دیوبندی مکتبہ فکر کے مفتی اعظم پاکستان
مفتی محمد شفیع لکھتے ہیں
الغرض جس سال اصحاب فیل کا حملہ ہوا، اس کے ماہ ربیع الاول کی بارہویں تاریخ کے انقلاب کی اصل غرض ’’آدم‘‘ اولاد آدم کا فخر،کشتی نوح کی حفاظت کا راز، ابراہیم کی دعا۔ موسیٰ و عیسٰی کی پیش گوئیوں کا مصداق یعنی ہمارے آقائے نامدار محمد رسول اﷲﷺ رونق افزائے عالم ہوتے ہیں۔ 
(سیرت خاتم الانبیاء، ص 18، مطبوعہ مشتاق بک کارنر، اردو بازار، لاہور)
ان تمام دلائل سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام علیہ الرضوان، تابعین، محدثین اور جمہور علماء کے نزدیک سرور کونین ﷺ کی ولادت کی تاریخ بارہ ربیع الاول ہے، لہذا اب تمام ماہر فلکیات کی تحقیق کو پس پشت ڈال کر فقط محدثین کی بات کو قبول کیا جائے گا۔

روایت: رواہ ابن ابی شیبۃ فی مصنفہ عن عفان عن سعید بن میناء عن جابر و ابن عباس انہما قال ولد رسول ﷲﷺ عام الفیل یوم الاثنین الثانی عشر من شہر ربیع الاول وفیہ بعث و فیہ عرج بہ الی السماء و فیہ ہاجرو فیہ مات و ہذا المشہور عند الجمہور وﷲ اعلم بالصواب۔

ولد رسول ﷲﷺ یوم الاثنین عام الفیل لاثنتی عشرۃ لیلۃ مضت من شہر ربیع الاول۔


ولد رسول ﷲﷺ عام الفیل لاثنتی عشرۃ لیلۃ خلت من ربیع الاول لاربعین سنۃ من ملک کسریٰ انو شیرواں۔

ولد رسول ﷲﷺ یوم الاثنین لاثنتی عشرۃ لیلۃ خلت من شہر ربیع الاول عام الفیل۔

لانہ ولد بعد خمسین یوما من الفیل وبعد موت ابیہ فی یوم الاثنین الثانی عشر من شہر ربیع الاول۔

ولدﷺ یوم الاثنین لعشر خلون من ربیع الاول عام الفیل وقیل للیلتین خلتامنہ قال ابن اسحاق ولد رسول ﷲﷺ یوم الاثنین عام الفیل لاثنتی عشرۃ لیلۃ مضت من شہر ربیع الاول۔

ولد سیدنا ونبینا محمد رسول ﷲﷺ یوم الاثنین لاثنین لاثنتی عشرۃ لیلۃ مضت من شہر ربیع الاول عام الفیل قیل بعد الفیل بخمیس یوما۔

الجمہرۃ العظمیٰ من علماء الروایۃ علی ان مولدہ علیہ الصلوٰۃ والسلام فی ربیع الاول من عام الفیل فی لیلۃ الثانی عشر منہ و قد وافق میلادہ بالسنۃ الشمیمۃ نسیان۔

بداں کہ جمہور اہل سیر وتواریخ برآنند کہ تولد آنحضرتﷺ درعام الفیل ابو دراز چہل روز یا پنجاہ وپنج روز وایں قول اصح اقوال است مشہور آنست کہ در ربیع الاول بدود و بعضے علماء دعویٰ اتفاق بریں قول نمودہ ودوازدہم ربیع الاول بود۔

Post a Comment

0 Comments