میلاد پاک سنّتِ الٰہیہ، سنّتِ ملائکہ، سنت انبیائے کرام علیہم الصلوٰ ۃ والسلام، سنّتِ صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم، وائمۂ مجتہیدین، واولیائے سابقین اور دیگر بزرگانِ دین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ہے

میلاد پاک سنّتِ الٰہیہ، سنّتِ ملائکہ، سنت انبیائے کرام علیہم الصلوٰ ۃ والسلام، سنّتِ صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم، وائمۂ مجتہیدین، واولیائے سابقین اور دیگر بزرگانِ دین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ہے

 میلاد پاک سنّتِ الٰہیہ، سنّتِ ملائکہ، سنت انبیائے کرام علیہم الصلوٰ ۃ والسلام، سنّتِ صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم، وائمۂ مجتہیدین، واولیائے سابقین اور دیگر بزرگانِ دین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ہے۔
------------------------------
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عید میلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم منانا کیسا ہے کیا صحابہ نے عید میلادالنی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم منایا جواب عنایت فرمائیں۔
------------------------------
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
 سب سے پہلی بات تو یہ کہ آپ کنفیوز نہ ہوں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اہل سنت و جماعت ـ میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہو یا فاتحہ صلاۃ و سلام اور جو بھی کرتے ہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں کرتے ہیں اور قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی دلیل بھی رکھتے ہیں میلاد پاک سنت الٰہیہ، سنت ملائکہ، وسنت انیبائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام ہے ـ یہی وجہ ہے کہ اس سنت کو خلفائے راشدین، ائمۂ مجتہدین، اولیائے سابقین،اور دیگر بزرگانِ دین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے زندہ و تابندہ رکھا۔
اولاً تو معلوم ہونا چاہیئے کہ میلاد شریف کی حقیقت کیا ہے؟ اور اس کا حکم کیا ہے؟ پھر یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کے دلائل کیا ہیں؟ میلاد شریف کی حقیقت ہے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادتِ پاک کا واقعہ بیان کرنا۔ حمل شریف کے واقعات، نور محمدی کے کرامات، نسب نامہ، یا شیرخوارگی اور حضرت حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں پرورش حاصل کرنے کے واقعات بیان کرنا اور حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کی نعت پاک نظم یا نثر میں پڑھنا سب اس کے تابع ہیں۔ اب واقعہ ولادت خواہ تنہائی میں پڑھو یا مجلس جمع کر کے اور نظم میں پڑھو یا نثر میں کھڑے ہوکر پڑھو یا بیٹھ کر جس طرح بھی ہو اس کو میلاد شریف کہا جائے گا۔ محفل میلاد شریف منعقد کرنا اور ولادت پاک کی خوشی منانا، اس کے ذکر کے موقع پر خوشبو لگانا، گلاب چھڑکنا، شیرینی تقسیم کرنا ـ غرضکہ خوشی کا اظہار جس جائز طریقے سے ہو ـ وہ مستحب اوربہت ہی باعث برکت اور رحمتِ الٰہی کے نزول کا سبب ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دعا کی تھی۔
  رَبَّنَا اَنْزِلْ عَلَيْنَا مآَئِدَةً مِنَ السَّمَآءِ تَكُوْنُ لَنَا عِيْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا۔
معلوم ہوا کہ مائدہ آنے کے دن کو حضرت مسیح علیہ السلام نے عید کا دن بنایا آج بھی اتوار کو عیسائی اسی لئے عید مناتے ہیں کہ اس دن دسترخوان اُترا تھا اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تشریف آوری اس مائدہ سے کہیں بڑھ کر نعمت ہے لہٰذا اُن کی ولادت کا دن بھی یوم العید ہے ہاں اس مجلس پاک میں حرام کام کرنا سخت جرم اور گناہ ہے جیسے عورتوں کا اس قدر بلند آواز سے نعت شریف پڑھنا کہ اجنبی مرد سنیں سخت منع ہے عورت کی آواز اجنبی مرد کو سننا جائز نہیں اگر کوئی مرد نماز کی حالت میں کسی کو سامنے نکلنے سے روکے تو آواز سے سبحان اللہ کہہ دے لیکن عورت کسی کو روکے تو سبحان اللہ نہ کہے بلکہ بائیں ہاتھ کی پشت پر داہنا ہاتھ مارے۔ جس سے معلوم ہوا کہ عورت نماز میں ضرورت کے وقت بھی کسی کو اپنی آواز نہ سنائے۔ میلاد شریف قرآن و احادیث و اقوالِ علماء، اور ملائکہ اور پیغمبروں کے فعل سے ثابت ہے قرآن کریم میں ارشاد ہوا۔
      (۱) رب تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَاذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللهِ عَلَيْكُمْ
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تشریف آوری اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے میلاد پاک میں اسی کا ذکر ہے لہٰذا محفلِ میلاد کرنا اس آیت پر عمل ہے۔
      (۲) وَاَمَّا بِنِعْمَتِ رَبِّكَ فَحَدِّث‌ْ۔ اپنے رب کی نعمتوں کا خوب خوب چرچا کرو اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دنیا میں تشریف آوری تمام نعمتوں سے بڑھ کر نعمت ہے کہ رب تعالیٰ نے اس پر احسان جتایا ہے۔ اس کا چرچا کرنا اسی آیت پر عمل ہے۔ آج کسی کے فرزند پیدا ہو تو ہرسال تاریخ پیدائش پر سالگرہ کا جشن کرتا ہے کسی کو سلطنت ملے تو ہر سال اس تاریخ پر جشن و جلوس مناتا ہے تو جس تاریخ کو دنیا میں سب سے بڑی نعمت آئی اس پر خوشی منانا کیوں منع ہوگا؟ خود قرآن کریم نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا میلاد شریف جگہ جگہ ارشاد فرمایا فرماتا ہےـ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ الاٰيۃ اے مسلمانوں تمہارے پاس عظمت والے رسول تشریف لے آئے ــ اس میں تو ولادت کا ذکر ہوا پھر فرمایا مِنْ اَنْفُسِكُمْ حضور علیہ الصلوٰ والسلام کا نسب نامہ بیان ہوا کہ وہ تم میں سے یا تمہاری بہترین جماعت میں سے ہیں۔ حَرِيْصٌ عَلَيْكُمْ سے آخر تک حضور علیہ الصلوٰ والسلام کی نعت بیان ہوئی آج میلاد شریف میں یہ ہی تین باتیں بیان ہوتی ہیں۔ (۳) لَقَدْ مَنَّ اللهُ عَلىَ الُمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْهِمْ رَسُوْلًا۔ اللہ نے مسلمانوں پر بڑا ہی احسان کیا کہ ان میں اپنے رسول علیہ السلام کو بھیج دیا۔ هُوَ الَّذِىْ اَرْسَلَ رَسُوْلَه بِالْهُدىٰ وَدِيْنِ الْحَقِّ۔ رب العٰلمین وہ قدرت والا ہے جس نے اپنے پیغمبر علیہ السلام کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا غرضکہ بہت سی آیات ہیں جن میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ولادت پاک کا ذکر فرمایا گیا معلوم ہوا کہ میلاد کا ذکر سنّتِ الٰہیہ ہے اب اگر جماعت کی نماز میں امام یہ ہی آیاتِ ولادت پڑھے تو عین نماز میں میرے آقا کا میلاد ہوتا ہے دیکھو امام صاحب کے پیچھے مجمع بھی ہے اور قیام بھی ہو رہا ہے پھر ولادتِ پاک کا ذکر بھی ہے بلکہ خود کلمہ طیّبہ میں میلاد شریف ہےکیونکہ اس میں ہے۔ محمد رسول الله (ط) محمد اللہ کے رسول ہیں رسول کے معنیٰ ہیں بھیجے ہوئے اور بھیجنے کے لئے آنا ضروری ہے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تشریف آوری کا ذکر ہوگیا اصل میلاد پایا گیا۔
   قرآن کریم نے تو انبیاء علیہم السلام کا میلاد بیان فرمایا ہے۔ سورۂ مریم حضرت مریم کا حاملہ ہونا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت پاک کا ذکر۔ حتیٰ کہ حضرت مریم کا درد زِہ اس تکلیف میں جو کلمات فرمائے کہ۔ يٰلَيْتَنِىْ مِتُّ قَْبلَ هٰذَا۔ پھر ان کی ملائکہ کی طرف سے تسلی پاناپھر یہ کہ حضرت مریم نے اس وقت کیا غذا کھائی پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قوم سے کلام فرمانا غرضکہ سب ہی بیان فرمایا یہ ہی میلاد خواں بھی پڑھتا ہے کہ حضرت آمنہ خاتون رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ولادتِ پاک کے وقت فلاں فلاں معجزات دیکھے پھر یہ فرمایا پھر حورانِ بہشتی آپ کی امداد کو آئیں پھر کعبہ معظمہ نے آمنہ خاتون رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کو سجدہ کیا وغیرہ وغیرہ وہ ہی قرآنی سنّت ہے اسی طرح قرآن نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ان کی شیرخوارگی، ان کی پرورش، ان کا بکریاں چرانا، ان کا نکاح، ان کو نبوت ملنا سب کچھ بیان فرمایا یہ ہی باتیں میلاد پاک میں ہوتی ہیں مدارج النبوۃ وغیرہ نے فرمایا کہ سارے پیغمبروں نے اپنی اپنی امتوں کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تشریف آوری کی خبریں دیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان تو قرآن نے بھی نقل فرمایا وَمبَُشِّرًا بِرَسُوْلٍ يَأتِىْ مِنْ بَعْدِى اِسْمُه اَحَْمدُ  میں ایسے رسول کی خوشخبری دینے والاہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نامِ پاک احمد ہے۔ سبحان اللہ بچوں کے نام پیدائش کے ساتویں روز ماں باپ رکھتے ہیں مگر ولادتِ پاک سے ۵۷۰/ سال پہلے مسیح علیہ السلام فرماتے ہیں اُن کا نام احمد ہے ہوگا نہ فرمایا۔ معلوم ہوا کہ اُن کا نامِ پاک رب تعالیٰ نے رکھا کب رکھا؟ یہ تو رکھنے والا جانے۔ یہ بھی میلاد شریف ہے صرف فرق اتنا ہوا کہ اُن حضرات نے اپنی قوم کے مجمعوں میں فرمایا کہ وہ تشریف لائیں گےـ ہم اپنے مجمعوں میں کہتے ہیں کہ وہ تشریف لے آئےـ فرق ماضی ومستقبل کا ہے بات ایک ہی ہے۔ ثابت ہوا کہ میلاد سنّتِ انبیاء بھی ہے۔
      رب تعالیٰ فرماتاہے قُلْ بِفَضْلِ اللهِ وَبِرَحْمَتِه فَبِذٰالِكَ فَلْيَفْرَحُوْاـ یعنی اللہ کے فضل و رحمت پر خوب خوشیاں مناؤ معلوم ہوا کہ فضلِ الٰہی پر خوشی منانا حکمِ الٰہی ہے اور حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام رب کا فضل بھی ہیں اور رحمت بھی۔ لہٰذا اُن کی ولادت کی خوشی منانا اسی آیت پر عمل ہے اور چونکہ یہاں خوشی مطلق ہے لہٰذا ہر جائز خوشی اس میں داخل لہٰذا محفلِ میلاد کرنا وہاں کی زیب و زینت سج دھج وغیرہ سب باعث ثواب ہے۔ (۴) مواہب لدنیہ اور مدارج النبوۃ وغیرہ میں ذکر ولادت میں ہے کہ شبِ ولادت میں ملائکہ نے آمنہ خاتون رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازے پر کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام عرض کیا ــ ہاں ازلی راندہ ہوا شیطان رنج وغم میں بھاگا بھاگا پھرا ـ اس سے معلوم ہوا کہ میلاد سنّتِ ملائکہ بھی ہےـ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بوقتِ پیدائش کھڑا ہونا ملائکہ کا کام ہے ـ اور بھاگا بھاگا پھرنا شیطان کا فعل ـ اب لوگوں کو اختیار ہے کہ چاہے تو میلاد پاک کے ذکر کے وقت ملائکہ کے کام پر عمل کریں یا شیطان کے۔
      (۵) خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مجمع صحابہ کے سامنے ممبر پر کھڑے ہوکر اپنی ولادتِ پاک اور اپنے اوصاف بیان فرمائے جس سے معلوم ہوا کہ میلاد پڑھنا سنّتِ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی ہے چنانچہ مشکوٰۃ جلد دوم باب فضائل سید المرسلین فصلِ ثانی میں حضرتِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوا شاید حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تک خبر پہنچی تھی کہ بعض لوگ ہمارے نسبِ پاک میں طعن کرتے ہیں ـ فَقَامَ ا لنَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلىَ الِمنْبِرِ فَقَالَ مَنْ اَنَا۔ پس منبر پر قیام فرماکر پوچھا بتاؤ میں کون ہوں؟ سب نے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ ہیں ( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرمایا میں محمد بن عبداللہ ابن عبدالمطلب ہوں۔ اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو ہم کو بہترین مخلوق میں سے کیا پھر ان کے دو حصے کئے عرب و عجم ـ ہم کو ان میں سے بہتر یعنی عرب میں سے کیا ـ پھر عرب کے چند قبیلے فرمائے ـ ہم کو ان میں بہتر یعنی قریش میں کیا ــ پھر قریش کے چند خاندان بنائےـ ہم کو ان میں سے بہتر خاندان یعنی بنی ہاشم میں کیا اسی مشکوٰۃ اسی فصل میں ہے کہ ہم خاتم النبیین ہیں اور ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام ) کی بشارت اور اپنی والدہ کا دیدار ہیں جو کہ انہوں نے ولادت کے وقت دیکھا کہ ان سے ایک نور چمکا جس سے شام کی عمارتیں اُن کو نظر آئیں ان میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنا نسب نامہ اپنی نعت شریف اپنی ولادتِ پاک کا واقعہ بیان فرمایا یہ ہی میلاد شریف میں ہوتا ہے۔ ایسی صدہا احادیث پیش کی جاسکتی ہیں (۶) صحابۂ کرام ایک دوسرے کے پاس جاکر فرمائش کرتے تھے۔ کہ ہم کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نعت شریف سناؤ معلوم ہوا کہ میلاد سنّتِ صحابہ بھی ہے۔ چنانچہ مشکوٰۃ شریف باب فضائل سید المرسلین فصلِ اول میں ہے کہ حضرتِ عطا ابن یسار فرماتے ہیں کہ عبداللہ ابن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وہ نعت سناؤ جو کہ توریت شریف میں ہے انھوں نے پڑھ کر سنائی اسی طرح کعب احبار فرماتے ہیں کہ ہم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نعت پاک توریت میں یوں پاتے ہیں۔ محمد اللہ کے رسول ہوں گے۔ میرے پسندیدہ بندے ہیں نہ کج خُلق، نہ سخت طبیعت، ان کی ولادت مکہ مکرمہ میں اور ان کی ہجرت طیبہ میں۔ ان کا ملک شام میں ہوگا۔ ان کی امت خدا کی بہت حمد کرے گی کہ رنج وخوشی ہر حال میں خدا کی حمد کرے گی ( مشکوٰۃ شریف باب فضائل سید المرسلین)  
    (۷) یہ تو مقبول بندوں کا ذکر تھا کفار نے بھی ولادت پاک کی خوشی منائی تو کچھ نہ کچھ فائدہ حاصل کرلیا ان میں سے ایک حدیث پیش کی جاتی ہے چنانچہ بخاری شریف جلد دوم کتاب النکاح باب و امهتكم التى ارضعنكم وما يحرم من الرضاعة میں ہے فلما مات ابو لهب اريه بعض اهله بشرحيبة قال له ما ذا لقيت قال ابو لهب لم الق بعدكم خيرا انى سقيت فى هذه بعتاقتى ثويبة جب ابو لہب مرگیا تو اس کو اس کے گھر والوں نے خواب میں برے حال میں دیکھا پوچھا کیا گذری۔ ابولہب بولا کہ تم سے علٰحدہ ہوکر مجھے کوئی خیر نصیب نہ ہوا ہاں مجھے اس کلمے کی انگلی سے پانی ملتا ہے۔ کیونکہ میں نے ثویبہ لونڈی کو آزاد کیا تھا بات یہ تھی کہ ابولہب حضرتِ عبد اللہ کا بھائی تھا۔ اس کی لونڈی ثویبہ نے اس کو خبر دی کہ آج تیرے بھائی عبد اللہ کے گھر فرزند ( محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) پیدا ہوئے ـ اس نے خوشی میں اس لونڈی کو انگلی کے اشارے سے کہا کہ جاؤ تو آزاد ہے ـ یہ سخت کافر تھا جس کی برائی قرآن میں آئی ہے ـ مگر اس خوشی کی برکت سے اللہ نے اس پر یہ کرم کیا ـ کہ جب دوزخ میں وہ پیاسا ہوتا ہے تو اپنی اس انگلی کو چوستا ہے تو پیاس بجھ جاتی ہے ـ حالانکہ وہ کافر تھا ـ ہم مومن، وہ دشمن تھا ہم ان کے بندہِ بےدام ـ اس نے بھتیجے کے پیدا ہونے کی خوشی کی تھی نہ کہ رسول اللہ کی ــ ہم رسول اللہ کی ولادت کی خوشی کرتے ہیں ( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) تو وہ کریم ہیں ہم بھکاری وہ کیا کچھ نہ دینگے ـ
دوستاں را کجا کنی محروم  
 تو کہ با دشمناں نظر داری
       مدارج النبوۃ جلد دوم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رضاعت کی فصل میں اسی ابولہب کے واقعہ کو بیان فرماکر فرماتے ہیں جس کا اردو ترجمہ یہ ہے اس واقعہ میں مولود والوں کی بڑی دلیل ہے جوکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شبِ ولادت میں خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں یعنی ابو لہب جو کہ کافر تھا جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ولادت کی خوشی اور لونڈی کے دودھ پلانے کی وجہ سے انعام دیا گیا ـ تو اس مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبت و خوشی سے بھرا ہوا ہے اور مال خرچ کرتا ہے ـ لیکن چاہئیے کہ محفلِ میلاد شریف عوام کی بدعتوں یعنی گانے اور حرام باجوں سے خالی ہو۔
   (۸) اب مخالفین کے پیرو مرشد حاجی امداداللہ صاحب کی تحریر سے میلاد پاک کا ثبوت پیش ہے ـ مخالفین کے پیرو مرشد حاجی امداداللہ صاحب نے فیصلہ ہفت مسئلہ. میں میلاد شریف کو جائز اور باعث برکت فرمایا ہے ـ چنانچہ وہ اس کے صفحہ ۸/ پر لکھتے ہیں ـ :
کہ مشرب فقیر کا یہ ہے کہ محفل مولود شریف میں شریک ہوتا ہوں ــ بلکہ ذریعہ برکات سمجھ کر ہر سال منعقد کرتا ہوں ــ اور قیام میں لطف ولذت پاتا ہوں ـ 
( فیصلہ ہفتہ مسئلہ صفحہ ۸/)
   عجیب بات ہے کہ پیر صاحب تو مولود شریف کو ذریعہ برکات سمجھ کر خود ہرسال کریں اور مریدین مخلصین کا عقیدہ ہو ( کہ شرک وکفر کی محفل ہے محفلِ میلاد) نہ معلوم اب پیر صاحب پر کیا فتویٰ لگےگا ؟ 
( حوالہ: قرآن مجید، بخاری شریف، مشکوٰۃ شریف، مواہب لدنیہ، مدارج النبوۃ، وفیصلہ ہفت مسئلہ، ماخوز از جاء الحق)
واللہ تعالٰی اعلم
 :- میلاد کا دن منانا یا عرس کرنا اور دونوں محفلوں میں سلام پڑھنا سنتِ الٰہیہ بھی ہے اور طریقہِ انبیاء بھی ہے اور قرآنِ مجید سے ثابت بھی ہے
بطورِ دلیل سورہِ مریم کی دو آیتیں درج کی جاتی ہیں
۱ ۔ "و سلام علیہ یوم ولد و یوم یموت و یوم یبعث حیًا ؛
(سورہ مریم آیت نمبر ۱۵ رکوع ۱/ پارہ ۱۶)
۲ ۔ والسلام علیّ یوم ولدت و یوم اموت و یوم ابعث حیًا ؛
(سورۃ مریم آیت نمبر ۳۳/ رکوع نمبر ۲/ پارہ ۱۶)
پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے خود یحیٰی بن زکریا علیہ السلام پر ولادت و وفات اور حشر کے دن سلام بھیجا
اور دوسری آیت میں عیسٰی علیہ السلام نے خود پر ولادت اور وفات نیز حشر کے دن سلام بھیجا جسے اللہ نے آیتِ قرآنی بنا کر نازل فرمایا،
پس دونوں آیتوں سے بذریعہِ قرآن میلاد اور عرس کا دن منانا ۔ ان میں سلام پڑھنا سنتِ الٰہیہ اور سنتِ نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہونا ثابت ہوا،
اب اگر اب بھی کنفیوزن باقی رہے تو پھر کیا علاج ہے؟
سوائے اس کے کہ اللہ ہی ہدایت کی توفیق دے دے 
( از شمس برکاتی )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: ابو حامد محمد شریف الحق مدنی رضوی ارشدی کٹیہاری امام وخطیب نوری رضوی جامع مسجد وخادم دارالعلوم نوریہ رضویہ رسول گنج عرف کوئیلی ضلع سیتامڑھی بہار الھند
تصدیقات
الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقیرعبدُالمصطفٰی ابُوالبرکات محمّدارشدسُبحانی غفرلہ النُّورانی 
خادم تلوکرانوالہ شریف فاضل ضلع بھکر وخاک نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف ضلع میانوالی پنجاب پاکستان
الجواب صحیح وصواب و المجیب مصیب و مثاب حررہ مہتاب احمد نعیمی فقط۔خادم دارلافتاء بجمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان
الجواب صحیح و المجیب نجیح
العبد الاحقر :- سید شمس الحق برکاتی مصباحی
الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد آفتاب عالم رحمتی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سموند (چھتیس گڑھ)
ماشاء الله بہت عمدہ بہت خوب بہت دلیلیں پیش کی ہے آپ نے
بارک الله علمک و عملک ورزقک و عمرک و قلمک
آمین یارب العلمین بجاہ سید المر سلین صلی اللہ علیہ وسلم
الجواب صحیح والمجیب نجیح العبد الاثیم محمد معصوم رضا نوری خطیب و امام مدرسہ اہلسنت غریب نواز رانی پور ضلع بلرام پور یوپی )الھند)
الجواب صحیح والمجیب نجیح محمد ساجد رضا برکاتی جے نگر مدھوبنی بہار
الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط ابو محمد بدرالکمال رضا، جلال الدین احمد امجدی رضوی! نائے گاؤں ضلع نانڈیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند
ماشاءاللہ 
سبحان الله
بہت ہی عمدہ و خوبصورت تحریر
اول تا آخر مطالعہ کیا دل باغ باغ ہو گیا
دلائل و براہین سے مزین
مخالفین کے منہ میں زودار طمانچہ
الجواب صحیح و المجیب نجیح: فقط محمد جابرالقادری جاچپور اڑیسہ
الجواب صحیح و المجیب نجیح محمد کیف الحسن قادری مدرس جامعہ قادریہ مقصودپور اورائی ضلع مظفرپور بہار جزاہ اللہ تعالی فی الدارین احسن الجزا
الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد اختر رضا قادری رضوی خطیب وامام نیپالی سنی جامع مسجد وناظم اعلیٰ مدرسہ فیض العلوم سرکھیت (نیپال)
سب سے پہلے آپ کو مبارک باد یہ کہ آپ نے عید میلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ثبوت اتنے سارے آیات قرآنی و احادیث و دیگر اقوال بزرگان دین سے ثابت کئے ہیں ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ ہے اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے میں آپ کے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے آمین
الجواب صحیح والمجیب نجیح: فقط محمد ابصار رضا مرکزی پورنیہ بہار الھند
من اجاب فقد اصاب
ماشاءاللہ بہت عمدہ تحریر دلائل و براہین سے پر
فقط محمد مشیر احمد پورنیہ بہار الھند
الجواب صحیح و المجیب نجیح
ماشاءاللہ، بہت عمدہ تحقیق ہے۔
ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، رکـن شـوریٰ سـنــــی تبـــلیــغـــی مشـــن، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی
الجواب صحیح و صواب والفاضل المجیب مصیب ومثاب محمد رضا امجدی دارالعلوم چشتیہ رضویہ کشن گڑھ اجمیر شریف راجستھان مقام ھر پوروا باجپٹی سیتا مڑھی بھار
الجواب صحیح والمجیب نجیح محمد مظہر حسین رضوی سونا پوری
ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
ماشاءاللہ بہت عمدہ اور تحقیقی جواب الجواب ھو لاجواب 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
اللہ پاک مزید علم میں برکتیں عطا فرمائے آمین

Post a Comment

0 Comments