٢٨ صفر المظفر یومِ شہادتِ پاک حضرت سیدنا امام حسن مجتبیٰ ابن مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہ الکریم

٢٨ صفر المظفر یومِ شہادتِ پاک حضرت سیدنا امام حسن مجتبیٰ ابن مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہ الکریم

28 صفرالمظفر بموقعہ یوم شہادت پاک
ﺳﯿﺪﺍﻻﺳﺨﯿﺎﺀ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﻻﻭﻟﯿﺎﺀ، ﺻﺎﺣﺐِ ﺟﻮﺩﻭ ﺳﺨﺎ، ﻧﻮﺭِ ﻧﻈﺮ ﺳﯿﺪۃ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ، ﺟﮕﺮﮔﻮﺷﮧٔ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﻤﺮﺗﻀﯽ، ﺭﺍﮐﺐ ﺩﻭﺵِ ﻣﺼﻄﻔﯽٰﷺ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﻟﻤﺴﻠﻤﯿﻦ, امیرالمومنین, سید شباب اہل الجنتہ, حضرت سیدنا امام حسن مجتبیٰ ابن مولیٰ علی علیہما السلام۔ 

                *تعارف*  
ﺍﺳﻢِ ﮔﺮﺍﻣﯽ : ﺣﺴﻦ۔
ﮐﻨﯿﺖ: ﺍﺑﻮ ﻣﺤﻤﺪ۔
ﺍﻟﻘﺎﺏ : ﺗﻘﯽ، ﻧﻘﯽ، ذﮐﯽ، ﺳﯿﺪ ﺷﺒﺎﺏ ﺍﮨﻞ الجنتہ، ﺳﺒﻂِ ﺭﺳﻮﻝ، ﻣﺠﺘﺒﯽٰ، ﺟﻮﺍﺩ، ﮐﺮﯾﻢ، ﺷﺒﯿﮧ ﺍﻟﺮﺳﻮﻝ، ﺭﯾﺤﺎنتہ ﺍﻟﻨﺒﯽ۔

   *ﻭﻻﺩﺕ پاک:*
 15رمضان المبارک کو ھجرت کے تیسرے سال آپ کی ولادت باسعادت ہوئی۔
آپ کے نانا جان ﺳﺮﻭﺭِ ﮐﻮﻧﯿﻦ ﷺ ﮐﻮ ﺧﻮﺷﺨﺒﺮﯼ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ۔ آپ ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ﺍٓﭖ ﷺ ﻓﻮرﺍً ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ ﺩﺍﮨﻨﮯ ﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ آﺫﺍﻥ، ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﮑﺒﯿﺮ پڑھی اور اپنا ﻟﻌﺎﺏِ ﺩﮨﻦ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ۔
رسول خدا ﷺ کے گھر میں آپ کی پیدائش اپنی نوعیت کی پہلی خوشی تھی۔ جب مکہ معظمہ میں رسول اکرم ﷺ کے صاحبزادے یکے بعد دیگرے دنیا سے جاتے رہے اور سوائے لڑکی کے آپ کی اولاد میں کوئی نہ رہا تو مشرکین طعنے دینے لگے اور آپ کو بڑا صدمہ پہنچا۔ آپ کی تسلّی کے لیے قران مجید میں سورۂ کوثر نازل ہوئی جس میں آپ کو خوش خبری دی گئی ہیکہ خدا نے آپ کو کثرتِ اولاد عطا فرمائی ہے اور مقطوع النسل آپ نہیں بلکہ آپ کا دشمن ہوگا۔
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی پیدائش مدینہ منورہ تشریف لانے کے تیسرے ہی سال گویا سورہ کوثر کی پہلی تفسیر تھی۔ دنیا جانتی ہیکہ امام حسن اور ان کے چھوٹے بھائی امام حسین علیہما السّلام کے ذریعہ ہی رسول اللہ ﷺ کی اولاد میں وہ کثرت ھوئی کہ باوجود ان کوششوں کے جو ہمیشہ دشمنوں کی طرف سے اس خاندان کے ختم کرنے کے لئے ہوتی رہیں جن میں ہزاروں کو سولی دے دی گئی، ہزاروں تلواروں سے قتل کئے گئے اور کتنوں کو زہر دیا گیا۔ اس کے باوجود آج دُنیا آل رسول مقبول ﷺ کی نسل پاک سے لہلہا رہی ہے۔ دنیا کا کوئی گوشہ مشکل سے ایسا ہوگا جہاں اس خاندان پاک کے افراد موجود نہ ہوں۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ اور ان کے خاندان پاک کے دشمن ہمیشہ برباد تھے برباد ہیں اور برباد ہوتے رہینگے ان شاء اللہ۔

یہ ہے قرآن پاک کی سچائی اور رسول خدا ﷺ کی صداقت کا زندہ ثبوت جو دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہمیشہ کے لیے موجود ہے اور اسی لئے امام حسن کی پیدائش سے پیغمبر اکرم ﷺ کو صرف ویسی ہی خوشی نہیں ہوئی جیسی ایک نانا کو نواسے کی ولادت سے ہوتی ہے بلکہ آپ کو خاص مسرت یہ ہوئی کہ آپ کی سچائی کی پہلی نشانی دنیاکے سامنے آئی۔
*رہے گا  یونہی ان کا چرچا رہے گا*
*پڑے خاک ہوجائیں جَل جانے والے*

قربان جاؤں اس پاک ہستی پہ کہ جن کی پہلی خوراک دونوں عالم کے مالک و مختار روحی فداہ ﷺ کا شہد سے زیادہ شیریں اور دنیا کی تمام غذاؤں سے بہتر لعاب دہن ہو۔
جن کے ﻧﺎﻧﺎ جان ﺳﯿﺪﺍﻻﻧﺒﯿﺎﺀ ﷺ,
جن کے ﻭﺍﻟﺪ گرامی ﺳﯿﺪﺍﻻﻭﻟﯿﺎﺀ, جن کی ﻭﺍﻟﺪﮦ ﺳﯿﺪۃ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ, جن کے برادر سیدالشہداء علیہم السلام ہیں۔

*ﺳﯿﺮﺕ ﻭﺧﺼﺎﺋﺺ:*  ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﺭﺿﯽ اللہ عنہ ﺑﮍﮮ ﺣﻠﯿﻢ, ﺳﻠﯿﻢ, ﺭﺣﯿﻢ, ﮐﺮﯾﻢ, ﻣﺘﻮﺍﺿﻊ, ﻣﻨﮑﺴﺮ, ﺻﺎﺑﺮ وشاکر ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻭﻗﺎﺭ شخصیت کے مالک تھے۔ ﺍٓﭖ ﺳﺮﻭﺭِ ﻋﺎﻟﻢ ﷺ ﮐﮯ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍٓﺧﺮﯼ ﺧﻠﯿﻔﮧٔ ﺭﺍﺷﺪ ﮨﯿﮟ۔
ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺳﺮ ﺳﮯ ﺳﯿﻨﮧ ﺗﮏ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩ ﻣﺸﺎﺑﮧ ﺗﮭﮯ, ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺳﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺗﮏ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺸﺎﺑﮧ ﺗﮭﮯ۔
ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﭘﭽﯿﺲ ﺣﺞ ﭘﯿﺪﻝ کئے۔
ﺑﮩﺖ ﺳﺨﯽ ﺗﮭﮯ۔ ﮐﺌﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ کی ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺗﺼﺪﻕ ﮐﺮﺩﯾﺎ۔

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﺯﺑﯿﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮭﻤﺎ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ: *"ﻭﺍﻟﻠﮧ ﻣﺎﻗﺎﻣﺖ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ ﻋﻦ ﻣﺜﻞِ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﯽ"۔ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺣﺴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﯽ ﮐﯽ ﻣﺜﻞ ﺑﭽﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻨﺎ"۔* ‏( ﺍﻟﺒﺪﺍﯾﮧ ﻭﺍﻟﻨﮩﺎﯾﮧ‏)

*تاریخ شہادت:* ﺻﺤﯿﺢ ﻗﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ آپ کی شہادت زہر کیوجہ سے 28 ﺻﻔﺮﺍﻟﻤﻈﻔﺮ 49 ﮪ کو ہوئی۔ ﻗﺒﺮِﺍﻧﻮﺭ ﺟﻨﺖ ﺍﻟﺒﻘﯿﻊ ﻣﯿﮟ مرقع انوار ﮨﮯ۔

*خصوصی التجا:* راکب دوش مصطفیٰ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب نیاز پیش کریں۔
اللہ رب العزت ہمیں حضرت امام حسن علیہ السلام کا صدقہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ۔

Post a Comment

0 Comments