سفرِمعراج کا لطف اٹھائیں | معراجِ سفرِ قرآنی

سفرِمعراج کا لطف اٹھائیں | معراجِ سفرِ قرآنی

 معراج کے سفر کا لطف اٹھائیں
محی الدین غازی
معراج کے سفر کی داستان پڑھتے ہوئے کسی مومن بیتاب کے دل میں یہ حسرت کروٹ لے سکتی ہے کہ کاش اس سفر میں مجھے بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ ملتا، اور میں بھی وہ سب کچھ دیکھ سکتا جو اس مبارک سفر میں آقا نے دیکھا، لیکن معراج کا یہ سفر تو بس پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیاز تھا، اس سفر میں تو یار غار اور سفر ہجرت کے رفیق صدیق اکبر بھی ساتھ نہیں ہوئے، پھر ایک عام امتی کو یہ شرف رفاقت کیسے مل سکتا تھا۔
تاہم اگر کسی مومن کے دل میں خود معراج کے سفر کی خواہش پیدا ہوجائے، اور وہ اللہ سے دعا مانگے کہ اے اللہ تو نے اپنے نبی کو معراج سے نوازا تھا، خدایا اس سے ذرا ملتی جلتی معراج کی سعادت میرے حصے میں بهی رکه دے؟
یہ خواہش بڑی پیاری ہے، اور اس خواہش کی تکمیل کا انتظام بھی اللہ پاک نے کردیا ہے، اللہ پاک اپنے ان بندوں پر بہت مہربان ہوتا ہے جو اس سے قریب ہونا چاہتے ہیں، وہ تو خواہش پیدا ہونے سے پہلے اس کی تکمیل کا انتظام کردیتا ہے، اور پیاسے جس طرح بے آب وگیاہ صحرا میں پانی کا چشمہ ڈھونڈ نکالتے ہیں، اسی طرح اللہ کی محبت سے سرشار بندے اپنی معصوم محبوبانہ خواہشوں کی تکمیل کا انتظام بھی دریافت کرلیتے ہیں۔
کسی بندے کے دل میں معراج کے سفر کی خواہش پیدا ہو تو اسے ایک تجربہ سے خود کو گذارنا ہوتا ہے، اور وہ یہ کہ قرآن مجید پڑھے، غور سے پڑھے، ڈوب کر پڑھے، اور یہ سوچ کر پڑھے کہ وہ معراج کے سفر میں ہے، معراج کا انوکھا قرآنی سفر۔
معراج کے قرآنی سفر میں اسے ایسی بہت ساری سوغاتیں حاصل ہوں گی جو صرف معراج کے سفر کی خصوصیت ہیں، اس کی ملاقات جلیل القدر پیغمبروں سے ہوگی، اور اس طرح ہوگی کہ گویا وہ ان کے زمانے میں پہونچ گیا ہے اور ان کی انبیائی اداؤں اور پیغمبرانہ سرگرمیوں کو دیکھ رہا ہے، ان کی پرسوز اور پرخلوص تقریروں کو سن رہا ہے، اور دین کی دعوت کے لئے ان کی بے قراری اور بے چینی کو محسوس کررہا ہے، اس کے سامنے صرف الفاظ کا مرقع نہیں ہوگا، بلکہ ایک زندہ اور متحرک منظر ہوگا، جس میں آواز بھی ہوگی، اور رنگ بھی ہوں گے، وہ حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت یوسف، حضرت موسی، حضرت عیسی اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کو اسی حال میں دیکھے گا، جس حال میں ان کے زمانے میں چشم فلک نے دیکھا تھا۔
معراج کے اس قرآنی سفر میں وہ جہنم کو بھی دیکھے گا، اور بالکل اسی جہنم کو دیکھے گا جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر معراج میں دیکھا تھا، اس کی خوف کے مارے چیخیں نکل پڑیں گی، جہنم کی چنگھاڑ سن کر اور دہکتی ہوئی آگ دیکھ کر وہ سچ مچ کانپ اٹھے گا، اور چاہے گا کہ وہاں سے بھاگ کر اللہ کی رحمت کے سائے میں پناہ لے لے، اسے جبرئیل یہ بھی بتائیں گے کہ جہنم سے دور بھاگنا ہو تو کن چیزوں سے دور رہنا ہوتا ہے، ہاں جبرئیل تو پورے سفر میں ساتھ رہیں گے، اس قرآنی سفر معراج میں اس کو لگے گا کہ وہ جبرئیل جو قرآن کی وحی لاتے تھے، اور رسول اللہ کے ساتھ معراج کے سفر میں تھے، وہ آج اس کے ساتھ ہیں۔
معراج کے اس قرآنی سفر میں اس کو جنت بھی دکھائی جائے گی، اور اس طرح دکھائی جائے گی کہ گویا وہ اس میں داخل ہوگیا ہے، وہ وہاں شیریں پھلوں کے باغات، پاکیزہ شراب کی بہتی ہوئی نہریں اور چاند کو شرمادینے والی حوریں دیکھے گا، اس کا جی چاہے گا کہ یہاں ایک شاندار سا محل ابھی سے بک کرالے، حضرت جبرئیل اسے بتائیں گے کہ یہاں محلوں کی بکنگ ابھی جاری ہے، ساتھ ہی یہ بھی بتائیں گے کہ جنت کے ان محلوں اور ان محلوں کی آسائشوں کا حقدار بننے کے لئے کن شرطوں کو پورا کرنا اور کن کاموں کو انجام دینا ضروری ہے۔
معراج کے اس قرآنی سفر میں اس کو محسوس ہوگا کہ اللہ پاک اس سے ہم کلام ہیں، اس کے کان یقین نہیں کریں گے کہ اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا موقعہ مل رہا ہے، اللہ پاک نہ صرف اس سے ہم کلام ہوں گے، بلکہ اسے اپنی بہت ساری صفات کا نظارہ بھی کرائیں گے، اسے لگے گا کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے، اللہ کے کلام کو سن رہا ہے، اس وقت وہ ہر آواز اور ہر نغمہ سے بے نیاز ہوکر بس تلاوت قرآن کا دلدادہ ہوجائے گا، اللہ کے کلام کو سمجھ لینے کے لئے اس کا دل بیتاب ہوجائے گا۔
معراج کے اس قرآنی سفر میں اس کو لگے گا کہ اللہ پاک کی طرف سے اسے قیمتی تحفے مل رہے ہیں، یہ تحفے احکام الہی کی صورت میں ہوں گے، جس طرح اللہ کے رسول کو نماز کا تحفہ ملا تھا، اسے لگے گا کہ اس سفر معراج کے دوران قدم قدم پر اللہ اسے اپنے احکام کے تحفوں سے نواز رہا ہے، اور وہ ہر حکم الہی کو ایک تحفہ سمجھ کر سینے سے لگالے گا، یہ تحفے اسے اپنی جان سے زیادہ عزیز ہوں گے، اگر اسے ان احکام کی تعمیل میں کچھ مشقت پیش آئے گی تو اس میں بھی اسے لطف ملے گا۔
معراج کے اس قرآنی سفر سے اس کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں آجائیں گی، جنت کی حوریں دیکھ لینے کے بعد اسے دنیا کی بیہودہ اور بے حیا عورتیں بالکل نہیں بھائیں گی، وہ ایسی عورتوں کو پسند کرے گا جو جنتی بیوی بننے کا عزم اور حوصلہ رکھتی ہوں۔ وہ حرام کی کمائی سے دامن بچائے گا کیونکہ اس کی نگاہوں کے سامنے جنت کی نعمتیں اور آسائشیں ہوں گی جنہیں اس نے معراج کے قرآنی سفر میں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوگا۔ عالم غیب کے مناظر دیکھ لینے کے بعد اسے ان بہت سارے انسانوں پر ترس آئے گا جو اتنی عظیم حقیقتوں سے ناواقف ہیں، وہ پھر سب کو بتائے گا اپنے سفر معراج کے بارے میں تاکہ لوگ تباہی اور ہلاکت کے راستے سے لوٹ آئیں۔
معراج کے سفر میں وہ ان لوگوں کو بھی دیکھے گا جنہوں نے اللہ کی راہ میں زندگی لگادی اور جان نچھاور کردی، وہ ان کے مقام کو رشک کی نگاہوں سے دیکھے گا، اور اس کے سر میں سودا سماجائے گا، اللہ کی خاطر جینے اور اللہ کی خاطر مرنے کا۔
قرآن مجید کی خصوصیت ہے کہ وہ الفاظ کے ذریعہ منظر دکھاتا ہے، وہ جنت کے بارے میں بتاتا ہے تو جنت کا نظارہ کرادیتا ہے، جب جہنم کا ذکر کرتا ہے تو جہنم دکھا دیتا ہے، نبیوں کے حالات بیان کرتا ہے تو اس طرح گویا نبیوں کا سامنا کرادیتا ہے، قرآن مجید پڑھتے ہوئے معراج کے سفر کا لطف اٹھانا ہو تو رات کی تنہائی کا انتخاب ضروری ہے، رات میں آنکھوں کے سامنے مرتسم ہونے والے مناظر زیادہ صاف اور واضح ہوتے ہیں، اور اس طرح قرآن مجید پڑھنے والا معراج کے سفر کی کیفیت حاصل کرلیتا ہے۔ تو کیا ہے کوئی شوقین مزاج جو اپنے شوق سفر کو آزمائے۔

Post a Comment

0 Comments