دور اے دل رہیں مدینے سے
موت بہتر ہے ایسے جینے سے
ان سے میرا سلام کہہ دینا
جاکے تو اے صبا قرینے سے
ہر گل گلستاں معطر ہے
جانِ گلزار کے پسینے سے
یوں چمکتے ہیں ذرّے طیبہ کے
جیسے بکھرے ہوئے نگینے سے
ذکر سرکار ا کرتے ہیں مومن
کوئی مر جائے جل کے کینے سے
بارگاہِ خدا میں کیا پہونچے
گر گیا جو نبی کے زینے سے
پیجئے چشم ناز سے ان کی
میکشوں کا بھلا ہے پینے سے
اس تجلی کے سامنے اخترؔ
گل کو آنے لگے پسینے سے
تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان قادری علیہ الرحمہ
0 Comments