ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوث اعظم کا
بلیات و غم افکار کیوں کر گھیر سکتے ہیں
سروں پر نام لیووں کے ہے پنجہ غوث اعظم کا
مریدی لاتخف کہہ کر تسلی دی غلاموں کو
قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث اعظم کا
جواپنے کو کہےمیرا مریدوں میں وہ داخل ہے
یہ فرمایا ہوا ہے میرے آقا غوث اعظم کا
سجل ان کو دیا وہ رب نے جس میں صاف لکھا ہے
کہ جائے خلد میں ہر نام لیوا غوث اعظم کا
ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے بغداد والے کے
مصیبت ٹال دینا کام کس کا غوث اعظم کا
جہاز تاجراں گرداب سے فوراً نکل آیا
وظیفہ جب انہوں نے پڑھ لیا یا غوث اعظم کا
گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقا
سمجھ میں آنہیں سکتا معمار غوث اعظم کا
شفا پاتے ہیں صدہا جاں بلب امراض مہلک سے
عجب دار الشفا ہے آستانہ غوث اعظم کا
نہ کیوں کر اولیا اس آستانے کے بنیں منگتا
کہ اقلیم ولایت پر ہے قبضہ غوث اعظم کا
بلاکر کافروں کو دیتے ہیں ابدال کا رتبہ
ہمیشہ جوش پر رہتا ہے دریا غوث اعظم کا
بلاداللہ ملکی تحت حکمی سے یہ ظاہر ہے
کہ عالم میں ہر اک شے پہ ہے قبضہ غوث اعظم کا
وولانی علی الاقطاب جمعاً صاف کہتا ہے
کہ ہر قطب ہے عالم میں چیلا غوث اعظم کا
فحکمی نافذ فی کل حال سے ہوا ظاہر
تصرف انس و جن سب پر ہی آقا غوث اعظم کا
سلاطین جہاں کیوں کر نہ ان کے رعب سے کانپیں
نہ لایا شیر کو خطرے میں میں کتا غوث اعظم کا
ہوئی اک دیو سے لڑکی رہا اس نام لیوا کی
پڑھا جنگل میں جب اس نے وظیفہ غوث اعظم کا
ہوا موقوف فوراً ہی برسنا اہل مجلس پر
جو پایا ابر باراں نے اشارہ غوث اعظم کا
نیا ہفتہ نیا دن سال نو جس وقت آتا ہے
ہر اک پہلے بجا لاتا ہے مجرا غوث اعظم کا
جو حق چاہے وہ یہ چاہیں جو یہ چاہیں وہ حق چاہے
تو مٹ سکتا ہے پھر کس طرح چا غوث اعظم کا
فقہیوں کے دلوں سے دھو دیا ان کے سوالوں کو
دلوں پر ہے بنی آدم کے قبضہ غوث اعظم کا
وہ کہہ کر قم باذن اللہ جِلا دیتے ہیں مردوں کو
بہت مشہور ہے احیائے موتٰی غوث اعظم کا
جِلایا استخوانِ مرغ کو دست کرم رکھ کر
بیاں کیا ہو سکے احیائے موتٰی غوث اعظم کا
الی یا مبارک آتی تھی آواز خلوت میں
یہیں سے جان لے منکر تو رتبہ غوث اعظم کا
فرشتہ مدرسے تک ساتھ پہنچا نے کو جاتےتھے
یہ دربا الہٰی میں ہے رتبہ غوث اعظم کا
سفر سے واپسی میں دین اقدس کو کیا زندہ
محی الدین ہو ایوں نام والا غوث اعظم کا
جو فرمایا کہ دوشِ اولیا پر ہے قدم میرا
لیا سر کو جھکا کر سب نےتلوا غوث اعظم کا
دمِ فرماں خراساں میں معین الدین چشتی نے
جھکا کر سرلیا آنکھوں پہ تلوا غوث اعظم کا
نہ کیوں کر سلطنت دونوں جہاں کی ان کو حاصل ہو
سروں پر اپنے لیتے ہیں جو تلوا غوث اعظم کا
لعاب اپنا چٹایا احمد مختار نے ان کو
تو پھر کیسے نہ ہوتا بول بالا غوث اعظم کا
رسول اللہ نے خلعت پنہایا برسرِ مجلس
بجے کیوں کر نہ پھر عالم میں ڈنکا غوث اعظم کا
محرر چارسو مجلس میں حاضر ہوکے لکھتے تھے
ہوا کرتا تھا جو ارشاد والا غوث اعظم کا
اگر چہ مرغ سب کے بول کر خاموش ہوتے ہیں
مگر ہاں مرغ بولے گا ہمیشہ غوث اعظم کا
کھلے ہفتا دوراک آن میں علم لدنی کے
خزینہ بن گیا علموں کا سینہ غوث اعظم کا
ہمارا ظاہر و باطن ہے ان کے آگے آئینہ
کسی شے سے نہیں عالم میں پردہ غوث اعظم کا
پڑھی لاحول اور شیطاں کے دھوکے کو کیا غارت
علو م و فضل سے وہ نور چمکا غوث اعظم کا
قصیدے میں جناب غوث کے دیکھو نظرت کو
تو سوجھے دور کے ظاہر ہو رتبہ غوث اعظم کا
رہے پابند احکامِ شریعت ابتداہی سے
نہ چھوٹا شیر خواری میں بھی روزہ غوث اعظم کا
ہے جب عرشِ الٰہی پہلی منزل ان کے زینہ کی
تو پھر کس کی سمجھ میں آئے رتبہ غوث اعظم کا
محمد کا رسولوں میں ہے جیسے مرتبہ اعلیٰ
ہے افضل اولیا میں یوں ہی رتبہ غوث اعظم کا
عطا کی ہے بلندی حق نے اہل اللہ کے جھنڈوں کو
مگر سب سے کیا اونچا پھریرا غوث اعظم کا
اسی باعث سے ہیں قبروں میں اپنی اولیا زندہ
حیات دائمی پاتا ہے کشتہ غوث اعظم کا
مری جانکندنی کا وقت راحت سے بدل جائے
سر بالیں اگر ہوجائے پھیرا غوث اعظم کا
رہائی مل گئی اس کو عذاب قبرو محشر سے
یہاں پر مل گیا جس کو وسیلہ غوث اعظم کا
یہ سنتے ہیں نکیرین اس پہ کچھ سختی نہیں کرتے
لکھا ہوتا ہے جس کے دل پہ طغرا غوث اعظم کا
عزیز دکر چکو تیار جب میرے جنازے کو
تو لکھ دینا کفن پر نام والا غوث اعظم کا
لحد میں جب فرشتے مجھ سے پوچھیں گے تو کہہ دوں گا
طریقہ قادری ہوں نام لیوا غوث اعظم کا
ندا دے گا مناوی حشر میں یوں قادریوں کو
کدھر ہیں قادری کرلیں نظارہ غوث اعظم کا
چلا جائے بلا خوف و خطر فردوس اعلیٰ میں
فقط اک شرف ہے ہو نام لیوا غوث اعظم کا
فرشتو روکتے ہو کیوں مجھے جنت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث اعظم کا
جناب غوث دولھا اور براتی اولیا ہوں گے
مزہ دکھلائے گا محشر میں سہرا غوث اعظم کا
یہ کیسی روشنی پھیلی ہے میدان قیامت میں
نقاب اٹھا ہوا ہے آج کس کا غوث اعظم کا
یہ محشر میں کھلے ہیں گیسوئے عنبر فشاں کس کے
برستا ہے کرم کا کس کے جھالا غوث اعظم کا
یہ قیدی چھٹ رہے ہیں اس لیے میدان محشر میں
خدا خود بانٹتا ہے آج صدقہ غوث اعظم کا
گزاری کھیل میں کل اب ہوئی اعمال کی پرسش
مگر کام آگیا اس دم وسیلہ غوث اعظم کا
کبھی قدموں پہ لوٹوں گا کبھی دامن پہ مچلوں گا
بتا دوں گا کہ یوں چھٹتا ہے بندہ غوث اعظم کا
ٹھکانا اس کے نیچے یا خدا مل جائےہم کو بھی
کھڑا ہو حشر میں جس وقت جھنڈا غوث اعظم کا
خدا وندا دعا مقبول کر ہم روسیاہوں کی
گناہوں کو ہمارے بخش صدقہ غوث اعظم کا
مری پھوٹی ہوئی تقدیر کی قسمت چمک جائے
بنائے مجھ کو سگ اپنا جو کتا غوث اعظم کا
لحد میں بھی کھلی ہیں اس لیے عشاق کی آنکھیں
کہ ہوجائے یہیں شاید نظارہ غوث اعظم کا
صدا ئے صور سن کر قبر سے اٹھتے ہی پوچھوں گا
کہ بتلاؤ کدھر ہے آستانہ غوث اعظم کا
کچھ اک ہم ہی نہیں ہیں آستانِ پاک کے کتے
زمانہ پل رہا ہے کھا کے ٹکڑا غوث اعظم کا
نبیﷺ نور الہٰی اور یہ نورِ مصطفائی ہیں
تو پھر نوری نہ ہو کیوں کر گھرانہ غوث اعظم کا
نبیﷺ کے نور کو گر دیکھنا چاہے انہیں دیکھے
سراپا نور احمد ﷺہے سراپا غوث اعظم کا
رسول اللہ کا ﷺدشمن ہے غوث پاک کا دشمن
رسول اللہﷺ کا پیارا ہے پیارا غوث اعظم کا
مخالف کیا کرے میرا کہ ہے بے حدکرم مجھ پر
خدا کا رحمۃ اللعٰلمین کا غوث اعظم کا
جمیل قادری سو جاں سے ہو قربان مرشد پر
بنایا جس نے تجھ جیسے کو بندہ غوث اعظم کا
1 Comments
Subhanallah
ReplyDelete