हज़रत इमाम मेहंदी का जरूर होने वाला है / Imam-e-Maehdi Ka Zuoor Hone Wala Hai

हज़रत इमाम मेहंदी का जरूर होने वाला है / Imam-e-Maehdi Ka Zuoor Hone Wala Hai

हज़रत इमाम मेहंदी का जरूर होने वाला है।

عنقریب امام مھدی کا ظھور

 ہونے والا ہے

مفتی ابو لبابہ شاہ منصورحفظہ اللہ نے "کتاب دجالیات" میں حضرت دانیال علیہ السلام کی تختیوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہودیوں کی ایک ریاست قائم ہوگی اور اسکے پچاس سال بعد امام مہدی کا ظہور ہوگا۔

(ظاہر سی بات ہے کہ 1946/47 میں اسرائیل کی بنیاد ڈالی تو گئی لیکن 1973 میں جاکر اقوام متحدہ نے ملک کی حیثیت سے تسلیم کیا اور اسکے جھنڈے کو بھی تسلیم کیا تو حقیقی بنیاد ملک اور ریاست کے حیثیت سے 1973 میں سمجھی جائیگی اس لحاظ سے 2023 میں پچاس سال پورے ہوتے ہیں۔

لہذا ممکن ہے کہ 2024 میں امام مہدی کا ظہور ہوگا)

نیز نسائی میں جس غزوہ کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں امام مہدی کی ایک جماعت خراسان (افغانستان و  مغربی پاکستان وغیرہ) سے نکل کر مشرقی علاقہ پر بر سر پیکار ہوگی تو حالیہ جو خبریں آ رہی ہیں اسکی پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

( دجال کے خروج کے آثار)

قابل غور بات تو یہ بھی ہے کہ کورونا کا ڈرامہ بھی دوہزار چوبیس میں ختم کردیا جائے گا۔

اس پر باقاعدہ 24 نیوز  والوں نے ایک لمبی ڈبیٹ کی ہے اور ملک بھارت میں ہندو راشٹر کا آفیشیل اعلان بھی غالبا  اسی سال ہوگا اور اس سے ایک سال قبل یعنی 2023 میں ترکی پر سے پابندی بھی ہٹا لی جائے گی، جس کا واضح مطلب ہے کہ ترکی پر جنگ مسلط کردی جائے گی، جس کے نتیجے میں قسطنطنیہ کفار کے قبضے میں جاسکتا ہے اور سعودی بادشاہ کی وفات کی یہ روایت رہی ہے کہ عموماً وہ 90 سال کے آس پاس ہی فوت ہوتے ہیں اور اس وقت موجودہ بادشاہ  شاہ سلمان کی عمر 86 سال ہے،  ممکن ہےکہ وہ 24 ,25 تک 90 کے آس پاس ہونگے اور خلافت عثمانیہ کے سقوط کے سوسال بھی 2023 تک پورے ہورہے ہیں نیز ایک عرب عالم ہیں شیخ صادق المغلسی المرانی انہوں نے 24 کے قریب ہی ظہور مہدی کی بات کہی ہے حاصل یہ نکلا کہ ظہور مھدی کے لحاظ سے یہ دوسال یعنی 2024 اور 2025 کافی اہم ہیں۔

ایک بات بڑی فکر میں ڈالنے والی یہ بھی ھے کہ امت کے مختلف قسم کے گروہ امام مہدی کو تلاش  بھی کررہے ہیں۔  اس عاجز کے پاس یہ بھی خبر آئی ہے کہ مختلف جہادی تنظیموں کے فکرمند لیڈران اس وقت بڑے فکرمند ہیں کہ امام مہدی کی قیادت میں ساری دنیا میں جہاد شروع کیا جائے ۔اور وہ اس کے لئے ان کی تلاش میں ہیں 

کافی دن پہلے کسی صاحب نے بتایا تھا کہ پاکستان کے پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب نے حرم میں بیٹھ کر قسم کھا کر یہ بات کہی تھی کہ امام مہدی کا ظہور 2025 میں ہوگا، اور وہ ہرسال اسی تلاش میں جاتے ہیں کہ کسی طرح انہیں پہچان سکیں ایک بات اور یاد آئی بڑی مزے کی بات ہے بندہ مولانا سجاد نعمانی صاحب کا ایک بیان سن رہا تھا جس میں حضرت نے سورۂ کہف کی تفسیر کرتے ہوئے بڑا عجیب نکتہ پیش کیا فرمایا کہ اللہ نے دجال کے فتوں کا ذکر سورۂ کہف میں کیا ہے، اور سورۂ کہف پندرھویں پارے کے نصف سے شروع ہوتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ دجال کا خروج پندرھویں صدی کے نصف پر ہوگا، 

آگے فرمایا کہ سولہواں پارہ شروع ہوتے ہوتے دجال کا ذکر ختم ہوجاتاہے جس سے معلوم ہوا کہ سولہویں صدی سے قبل ہی یہ فتنہ ختم ہوجائے گا مزید یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دجال کے ذکر سے پہلے بنی اسرائیل کا ذکر کیا ھے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ اس سے پہلے کافی چرچہ میں ہوں گے یعنی انہیں عروج ملے گا۔ 


اب ہم حضرت کی ان باتوں پر غور کرتے ہیں تو اس سے بھی یہی اندازہ نکل کے سامنے آتا ہے کہ چونکہ دجال کے پندرھویں صدی کے نصف میں آنے کا امکان ہے اور حضرت مہدی اس سے تقریبا پانچ چھ سال قبل آئیں گے، اور اس وقت1443ہجری چل رہی ہے ۔ پانچ چھ سال قبل مطلب  45۔ 46 ہجری جو انگریزی سال کے حساب سے 2024 اور25 بنتے ہیں ۔

امام مہدی کے ظہور کے بعد بہت ممکن ہے کہ 2025 کے بعد امام مہدی کی قیادت میں تیسری عالمی اسلامی جنگ ہو۔ 


بہر حال آپ جس طرح بھی غور کریں گے یہی دو سال سامنے آئیں گے معلوم ہوا کہ یہ دوسال امت مسلمہ کے لئے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

اللہ تبارک و تعالیٰ امت مسلمہ کی دجالی فتنوں اور سازشوں سے حفاظت فرماۓ آمین ثم آمین 


1 پہلے سیاہ جھنڈے نکلیں گے. 

2 پھر غزوہ ہند ہوگی. 

3 پھر ہندستان میں ہندؤوں کا  قتل عام ہوگا. 

4 پھر ہندستان میں دین کے بد خواہ لوگوں کا قتل عام ہوگا. جیسے گستاخ  اور لعنتی قادیانی وغیرہ 

5 پھر تیسری جنگ عظیم شروع ہوگی. 

6 پھر قسطنطنیہ مسلمانوں کے ہاتھوں نکل جائگا. 

7 پھر سفیانی کا ظہور ہوگا. 

8 پھر حضرت امام مہدی علیہ سلام کا ظہور ہوگا. 

9 پھر سفیانی کا لشکر حضرت امام مہدی سے لڑنے چلے گا تو مکہ مدینہ کے درمیان مقام بیضا پر زمین میں دھنسا دیا جائگا.


10 پھر بنوقلب کا لشکر امام مہدی کے ہاتھوں شکست کھائے گا. جس کو لوٹنے کا حکم رسول اللہ نے دیا ہے. 

11 پھر مشرق سے سیاہ جھنڈے عرب کی طرف طوفان بن کر اٹھیں گے.  عرب کو بچانے کے لئے ساری یہودی نیوی میدان میں آئے گی اور سیاہ جھنڈوں کے ہاتھوں بری طرح تباہ ہوگی. 

12 پھر حجاز مقدس کا محاصرہ تو ڑنے کے لئے خلیج فارس کے نزدیک سیاہ جھنڈے دجالیوں سے بڑا زبردست معرکہ لڑینگے اور محاصرہ توڑدینگے. 

13 پھر یہ لشکر امام مہدی علیہ سلام کی بیعت کے لئے آگے بڑھے گا اور رستے میں نجد شہر ان کی طوفانی یلغار کی لپیٹ میں آجائےگا. 

14 پھر یہ لشکر امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت کریگا. 

15 پھر یہ عربوں سے خزانہ طلب کرینگے. وہ دینے سے انکار کرینگے. پھر یہ سیاہ جھنڈے والوں کے ہاتھوں بری طرح قتل ہونگے. انکے قتل عام کے دوران سیاہ جھنڈے عرب کی ریت کو عربوں کے خون سے تر کردینگے. اس خوفناک قتل عام کا ذکر احادیث مبارکہ میں بھی ملتا ہے. یہی وجہ ھوگی کہ عرب بہت کم رہ جائینگے. 

16 پھر عرب بھاگ کر مکہ اور مدینہ میں پناہ لینگے اور اپنی جان بخشی کے لئے خزانہ دینا چاہینگے لیکن سیاہ جھنڈے لینے سے انکار کردینگے. 

17 پھر سیاہ جھنڈوں کی اگلی یلغار کا نشانہ مصر بنے گا. جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے. پھر ایران کی باری آئگی. لیکن ایران اطاعت قبول کرکے جان بچائگا. 

18 پھر رومی اپنے وہ لوگ جو اسلام قبول کر چکے ہونگے واپس مانگے گے. نہ دینے پر رومیوں کے 80 جھنڈے سیاہ جھنڈوں سے لڑنے کے لئے نکلےگے. ہر جھنڈے تلے 60 ہزار رومی ہونگے. ان کی اتنی تعداد دیکھ کر سیاہ جھنڈوں میں سے ایک تہائی بھاگ جائنگے. جن کی توبہ اللہ کبھی قبول نہ کریگا. پہلے دن مسلمان ایک جماعت کو لڑنے بھیجےگے. ساری جماعت شام تک شہید ہوجائگی. پھر چوتھے دن تمام اہل اسلام جو کہ سیاہ جھنڈے والے ہی ہونگے مل کر رومیوں پر حملہ آور ہونگے. پھر وہ ایسی جنگ کرینگے کہ تاریخ انسانی میں پہلے کسی قوم نے ایسی جنگ نہ کی ہوگی یا پھر فرمایا کہ وہ ایسی جنگ ہوگی کہ پہلے کبھی نہ لڑی گئی ہوگی. پھر اللہ رومیوں پر شکست مسلط کردیگا. پھر مسلمان یعنی سیاہ جھنڈے ان کا قتل عام کرینگے.یہاں تک کہ رومیوں کی لاشوں کے پہلو سے پرندہ اڑے گا. وہ مرکر گریگا لیکن لاشوں کے سمندر کو پار نہ کر سکےگا. اور مر کر گرےگا بھی تو ایک لاش پر. 

اس جنگ کے بعد آدھے سے زیادہ لشکر آرمینیا کی طرف جائیگا. سیاہ جھنڈے ارمینیا پر آندھی طوفان اور بلا بن کر نازل ہونگے اور آرمینیا کو وہ تباہی دیکھنی پڑیگی جس کے سامنے بابل و نینوہ اور بغداد کے قصے بھی ہیچ ہیں. اس کا ذکر حدیث مبارکہ میں ملیگا.    

لشکر وہاں سے ہوتاہوا امام مہدی سے مل کر قسطنطنیہ کا محاصرہ کرلیگا. اللہ سیاہ جھنڈوں کی جہاد کا صلہ یہ دیگا کہ انکے نعروں سے ہی قسطنطیہ فتح ہوجائگا. پھر سیاہ جھنڈوں کا کچھ لشکر یورپ کی طرف نکلے گا. 

اور جب یہ یورپ کی دہلیز پر پہنچے کا تو پورے یورپ میں کہرام مچ جائگا. لیکن یہی پہ خبر بھی پہنچ جائے گی کہ دجال نکل آیا ہے. پھر یہ لشکر وہاں سے انتہائی تیزی سے واپس آئےگا. ان کی رفتار انتہائی تیز ہوگی. 

احادیث مبارکہ کے مطابق یہ بڑا ہی سخت امتحان ہوگا. انتہائی سخت وقت ہوگا. جو کوئی تھوڑا آرام کا وقت نکالنے میں کامیاب ہوگا وہی طاقتور تصور کیا جائگا. 

آتے ہی عرب میں وہ رومی جو دجال سے ملے ہوں گے. ان پرتین جگہوں سےشب خون مارینگے. اور ان میں سے کوئی بھی بچ کر واپس نہ جائگا.

 پھر مسلمان دیکھیں گے کہ حضرت عیسی تشریف لائنگے اور دجال انہیں دیکھ کر پانی میں نمک کی طرح پگھلےگا. پھر وہ وہاں سے بھاگے گا اور مقام لد پر حضرت عیسی کے ہاتھوں قتل ہوگا. پھر یہودیوں کا سیاہ 

جھنڈے والے قتل عام کرینگے.

یہی وقت ہوگا جب مومنین مشرق سے لے کر مغرب تک فتوحات کے جھنڈے لہرارہے ہونگے. اور اللہ نے سورت بنی اسرائیل میں جووعدہ فرمایا تھا پورا ہوگا. یعنی کفر و سرکشی کرنے والی کوئی بھی بستی ایسی نہیں جسے ہم روز قیامت سے قبل ہی تباہ و برباد نہ کردیں.

پھر حضرت عیسی کو حکم ہوگا کہ کوہ طور پر جاکر قلعہ بند ہو جائیں. یاجوج ماجوج نکل کر فتنہ عظیم پھیلائیں گے. اللہ تعالئ ان پر اپنا قہر نازل کریگا اور ان پر نفہ نامی کیڑا لگ جائگا اور ہلاک ہونگے.پھر سات سال تک مسلمان امن امان سے رہینگے. امن اتنا زیادہ ہوگا کہ بچہ شیر کو بھگا دیگا. جہاد ختم ہو جائگا. تلواریں دراتیاں بن جائنگیں.  شیطانیت تباہ ہوچکی ہو گی. اور شیطان کو جو قیامت تک کی مہلت دی تھی ختم ہوگی. پھر ایک نرم ہوا چلےگی جس سے دنیامیں اسلام ختم ہوجائگا. اب حبشی دنیا پر حکومت کرینگے. اور نفس کی حکمرانی ہوگی. ایک حبشی ٹیڑھی پنڈلی والا نیلی آنکھوں والا  اورٹھگنا خانہ کعبہ کو گرا کر پتھر سمندر میں پھینک دیگا. غلاف جلا دیگا اور خزانہ گھر لیجائگا. پھر قیامت مرحلہ وار شروع ہوگی. اور تمہارے رب کے وعدے کا وقت آجائےگا.


فتنہ دجال بہت سخت ہو گا۔ اس سے حفاظت کے لئے ہر جمعہ کے روز سورہ الکہف کی تلاوت لازمی کریں۔ 


گزارش ہے کہ اس قیمتی معلومات کو اپنے تک محدود نہ رکھیں. اس معلومات کو اکٹھا کرنے میں ہماری چار سال کی محنت لگی ہے


  قیامت کب آ جاۓ کوئی پتہ نہیں تو کیا آپ نے اس کی تیاری کر لی ہے۔

اصل علم تو اللہ ربّ العزت کو ہے۔

ہمیں تو بس تیاری کرنی ہے کوشش کرنی ہے غورفکر کرنا ہے خود کو، نسلوں کو اس فتنے سے بچانا ہے۔ 

 ان شاءاللہ تعالیٰ

Post a Comment

0 Comments