مشاجرات صحابہ کو نہ چھیڑا جاۓ کہ اس سے صحابہ کرام کی عزت وناموس محفوظ نہیں

مشاجرات صحابہ کو نہ چھیڑا جاۓ کہ اس سے صحابہ کرام کی عزت وناموس محفوظ نہیں

"پھر پسر قابل میراث پدر کیوں کر ہو" از استاذ العلماء محقق عصر حضرت علامہ الحاج مفتی محمد رضاء الحق اشرفی مصباحی حفظہ اللہ سابق شیخ الحدیث وصدر شعبۂ افتاء جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ۔

تمام اہل سنت وجماعت کا اجماعی موقف ہے کہ مشاجرات صحابہ کو نہ چھیڑا جاۓ ورنہ صحابہ کرام کی عزت وناموس محفوظ نہیں رہے گی، ان کی ذات دین اسلام کے حوالے سے نامعتبر وغیر معتمد ٹھرے گی۔ اور دین اسلام کی بنیاد ہی متزلزل ہوجائے گی اسلام دشمن طاقتوں کی خفیہ سازشوں کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کاایک مذہبی طبقہ حب اہل بیت کی آڑمیں صحابہ کولعن طعن کرے اور ایک طبقہ ناموس صحابہ کی حفاظت کے نام پر اہل بیت کو ہدف ملامت بناے،اہل سنت کے نزدیک دونوں گروہ حق سے دور اہل سنت وجماعت سے خارج ہیں۔ ناصبیت و خارجیت کاتعلق اہل سنت جماعت سے ہے نہ رافضیت وتفضیلیت کا۔ ذکرسیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ سن کرکسی کے دل میں انقباض پیدا ہو اور مقابلے میں ذکر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ شروع کردے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے دل میں ناصبیت کے جراثیم پیدا ہو چکے ہیں دوسری طرف فضائل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سن کر کسی کو تکلیف ہو تو اس کامطلب یہ ہے کہ رافضیت اس کے دل کے دروازے پہ دستک دے رہی ہے۔ مشاجرات صحابہ کو جب بھی چھیڑا جاۓ گا تو حضرت امیر معاویہ کے ساتھ کئی اور صحابہ کے افعال وکردار پر انگلیاں اٹھیں گی اسی لئے علماء اہل سنت نے یہ فرمایا ہے: معاوية بن أبي سفيان ستر أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم فإذا كشف الرجل الستر اجترىٔ على ما وراءه۔ ترجمہ: حضرت معاویہ بن ابوسفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے لئے پردہ ہیں، جب آدمی پردہ اٹھادیتاہے تو اس کے بعد کے عمل پر جری ہوجاتاہے.. اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی حضرت امیر معاویہ کے بارے میں جری ہوگا توکچھ بعید نہیں کہ دوسرے صحابہ پر جری ہوجائے گا۔ [تاريخ بغداد للخطیب ، مطبعة السعادة: 1/ 209]۔

سردار سلسلہ چشتیہ غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی نوربخشی سامانی قدس سرہ نے اہل سنت کا یہ اجماعی موقف ذکر فرمادیا ہے کہ حضرت امیر معاویہ کوبرا بھلا کہنے والا سنی صحیح العقیدہ نہیں، وہ روافض میں سے "فرقہ لاعنیہ" سے تعلق رکھنے والا ہے۔

آج ایک ویڈیو دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ خانوادہ اشرفیہ کے ایک معروف شیخ صاحب نے دعوت اسلامی کے امیر صاحب (اگرچہ میں ان کے ہر طرز عمل کی تائید نہیں کرتا، بلکہ بعض کو قابل مذمت بھی سمجھتا ہوں) کارد کرتے ہوئے صحابی رسول حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پرلعن طعن کیاہے۔ شیخ موصوف کو میں برسوں سے جانتا پہچانتا ہوں، ماضی میں اہل سنت کی خدمات کے حوالے سے ان کے کچھ نمایاں کارنامے بھی رہے ہیں، لیکن نہ جانے انھوں نے اپنے فکری زاویہ کو کب بدل دیا ہے اور حضرت مخدوم پاک کی تعلیم سے انحراف کرتے ہوے اہل سنت کے متفقہ نظریہ کے خلاف سوشل میڈیا میں اس قسم کے بیانات کیوں جاری کرنے لگے ہیں، اللہ پاک رحم فرمائے۔

شیخ صاحب سے خیر خواہانہ گزارش ہے کہ آپ کسی اور کی نہ مانیں نہ سہی مخدوم سمنانی علیہ الرحمہ کے ملفوظات کو ہی سامنے رکھیں اوراپنے دل پہ ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ کیا آپ کا یہ عمل اہل سنت کے ہزاروں لوگوں کے عقیدے میں تزلزل پیدا نہیں کرے گا؟ کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو لعن طعن کرنے والا سنی رہے گا؟ اگر رہے گا تو پھر سیدنا مخدوم اشرف قدس سرہ جن کی روحانی اولاد ہونے کی نسبت سے آپ خود کو "اشرف و اشرفی" کہتے اور لکھتے ہیں، آپ کے نزدیک کیا ہیں؟ حضرت مخدوم نے توحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے والے کو اہل سنت سے خارج قراردیا ہے؟

وماابرئ نفسی ان النفس لامارۃ بالسوء ، وان أرید الا الإصلاح وماتوفیقی الاباللہ

*رضاء الحق اشرفی مصباحی *

١٦اگست ٢٠٢٤ جمعہ مبارکہ

مقیم حال: آستانہ شیخ محبوب علی معروف داتا بابا سیوڑی بیر بھوم مغربی بنگال

Post a Comment

0 Comments