السوال۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین، مفتیان شرع متین، مسائل ذیل کے بارے میں کہ چین والی گھڑی اور چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں، تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: چین والی گھڑی پہننا، اور اسے لگا کر نماز پڑھنا جائز نہیں، جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
"گھڑی کی زنجیر سونے، چاندی کی مردوں کو حرام، اور دھاتوں کی ممنوع ہے۔ اور جو چیزیں ممنوع کی گئی ہیں، ان کو پہن کر نماز اور امامت مکروہ تحریمی ہے۔"
(احکام شریعت، حصہ دوم، صفحہ نمبر 170)
چشمے کا فریم اگر سونے یا چاندی کا ہو، تو اس کو لگا کر نماز پڑھنا جائز نہیں، اگر لگا کر نماز پڑھ لی تو نماز مکروہ ہوئی۔ البتہ اگر چشمے کا فریم پلاسٹک یا تانبے کا ہو تو بہتر ہے کہ اسے اتار کر نماز پڑھے۔
جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"اگر عینک کا حلقہ یا قیمیں چاندی یا سونے کی ہیں، تو ایسی عینک ناجائز ہے، اور نماز اس کی اور مقتدیوں سب کی سخت مکروہ ہوتی ہے، ورنہ تانبے یا اور دھات کی ہو تو بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھنے میں اتار لے، ورنہ یہ خلافِ اولیٰ اور کراہت سے خالی نہیں۔"
(جلد 7، صفحہ نمبر 318)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
كتبه: محمد اشرف الحسين علائی
المتعلم: مخدوم اشرف مشن
الدرجۃ: التخصص فی الفقہ، الافتاء الاول
0 Comments