*⚠️ دُرُود یا دَرُود؟*
صحیح تلفظ دُرُود بر وزن فُعُول ہی ہے یعنی دال پر ضمہ (پیش) لفظ "دُرُود" فارسی زبان کا اسم مذکر ہے اور عربی زبان کے "الصلوٰۃ" کا متبادل ہے یہ اپنے معنیٰ اور ساخت کے اعتبار سے اردو میں بکثرت مستعمل ہے ایک روایت کے مطابق 1564ء میں حسن شوقی کے دیوان میں سب سے پہلے استعمال ہوا،
درود کے معانی :-
رحمت، برکت اور استغفار وغیرہا ہیں۔
اور لفظ دَرُود یہ فارسی مصدر دَرُودَن سے مشتق ہے جس کا معنیٰ ہے فصل، چوب اور لکڑی وغیرہ کی کٹائی اسی سے "دَرُود کار" بولا جاتا ہے جس کا معنیٰ "نجّار اور بڑھئی" ہوتا ہے۔
واضح ہو گیا کہ دَرُود گرچہ اسی (درود و سلام کے) معنیٰ میں لکھا اور بولا جاتا ہے مگر درست تلفظ دُرُود ہی ہے دَرُود نہیں۔
لہٰذا پڑھتے اور لکھتے وقت قواعد کی رو سے صحیح تلفظ کا تعین کیا جائے تاکہ معنیٰ میں فساد نہ ہو۔
*✍🏻 : سیّد عبد الحميد قادری امجدی*
*جاجمؤ شریف کانپور*
0 Comments