نماز باجماعت کے بعد درود شریف اور سلام بلند آواز سے پڑھنا کیسا ہے؟

نماز باجماعت کے بعد درود شریف اور سلام بلند آواز سے پڑھنا کیسا ہے؟

السوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نماز باجماعت کے بعد درود شریف اور سلام بلند آواز سے پڑھنا کیسا ہے جبکہ دوسرے لوگ نماز میں ہوتے ہیں؟
بینوا وتوجروا۔
نماز باجماعت کے بعد بلند آواز سے تسبیح و تحلیل یا درود و سلام پڑھنا اس وقت مناسب نہیں ہے جب دیگر نمازی اپنی نماز ادا کر رہے ہوں، کیونکہ اس سے ان کی نماز میں خلل پڑ سکتا ہے اور ان کی توجہ میں کمی آسکتی ہے۔


الجواب بعون الملک الوھاب:
نماز باجماعت کے بعد بلند آواز سے تسبیح و تحلیل یا درود و سلام پڑھنا اس وقت مناسب نہیں ہے جب دیگر نمازی اپنی نماز ادا کر رہے ہوں، کیونکہ اس سے ان کی نماز میں خلل پڑ سکتا ہے اور ان کی توجہ میں کمی آسکتی ہے۔

شریعت کی تعلیمات کے مطابق ایک مسلمان کو دوسروں کی عبادت میں خلل ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اس لیے نماز کے بعد تسبیح و تحلیل یا درود و سلام کو آہستہ آواز میں پڑھنا بہتر ہے، یا اس وقت تک انتظار کرنا مناسب ہے جب تک دیگر نمازی اپنی نماز مکمل نہ کر لیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:
ورفع صوت بذكر وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفاً وخلفاً على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها، إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصلٍّ أو قارئٍ۔
(جلد 7، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها)

فتاویٰ رضویہ میں ہے:
اگر کوئی مسجد میں با آواز بلند درود و وظائف خواہ تلاوت کر رہا ہو، اور اس سے علیحدہ ہو کر نماز پڑھنے میں بھی آواز کانوں تک پہنچتی ہے، لوگ بھول جاتے ہیں اور خیال بہک جاتا ہے۔ ایسے موقع پر ذکر بالجہر تلاوت کرنے والے کو منع کرنا فقط جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، کہ نہی عن المنکر ہے۔
(جلد 8 باب احکام المساجد)
لہٰذا، صورت مستفسرہ میں درود و سلام اس وقت پڑھا جائے جب تمام نمازی اپنی نماز سے فارغ ہو جائیں۔ اگر کوئی منفرد ایسے وقت میں مسجد میں پہنچے جب صلوٰۃ و سلام ہو رہا ہو اور وقت میں گنجائش ہے، تو پہلے وہ صلوٰۃ و سلام میں شریک ہو جائے۔ امام کو بھی چاہیے کہ جلد از جلد سلام ختم کر دے تاکہ باقی نمازی سکون کے ساتھ اپنی نماز مکمل کر سکیں۔
واللہ اعلم بالصواب
كتبه اشرف الحسين اشرفي
المتخصص فی الفقہ
المتعلم: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف
المصحح: مفتي محمد لقمان اشرفي
الجواب صحيح
شائع اسلامک ٹیچر پروڈکشن
ایڈمن: محمد اشرف وارثی

Post a Comment

0 Comments