السوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی کی وقتی نماز قضا ہو گئی اور اسے ادا کیے بغیر اس کے بعد والی وقتیہ نماز ادا کر لی، جبکہ اس کو پہلے والی قضا نماز یاد تھی۔ اب اگر اس نے پہلے والی قضا نماز ادا کر لی تو کیا یہ اس کی فرض نماز شمار ہوگی یا نہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب:
بلا عذر شرعی نماز قضا کرنا بہت سخت گناہ ہے۔ اس پر لازم ہے کہ قضا نماز پڑھے اور سچے دل سے توبہ کرے۔
اگر کسی کی وقتی نماز قضا ہو جائے اور اسے ادا کیے بغیر بعد والی وقتیہ نماز ادا کر لی، باوجود اس کے کہ اسے قضا نماز یاد تھی، تو اس کی بعد والی نماز ادا نہیں ہوئی۔ اس پر لازم ہے کہ پہلے قضا نماز ادا کرے، پھر وقتیہ نماز پڑھے، بشرطیکہ وقت میں گنجائش ہو۔
جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ میں مذکور ہے:
"اذا صلى الظهر وهو ذاكر انه لم يصلي الفجر فسد ظهره وصلى العصر وهو ذاكر للظهر يجوز العصر لانه لا فائتة عليه في ظنه في حال اداء العصر وهو ظن معتبر كذا في التبين"۔
(جلد 1/122)
اور اس کی ادا کردہ نماز نفل شمار ہوگی۔ یہ حکم اس صورت میں ہے جب وہ صاحبِ ترتیب ہو، یعنی اس کے ذمے چھ وقت کی نمازیں قضا نہ ہوں۔
لیکن اگر وہ صاحبِ ترتیب نہ ہو (یعنی اس کے ذمے چھ وقت سے زائد نمازیں قضا ہوں)، اور اس نے ظہر کی قضا نماز یاد ہونے کے باوجود عصر کی نماز ادا کر لی، تو اس کی نماز ہو جائے گی، اگرچہ وقت میں گنجائش ہو۔ البتہ جب وہ تمام قضا نمازیں ادا کر لے تو دوبارہ صاحبِ ترتیب بن جائے گا۔
جیسا کہ شامی میں مذکور ہے:
"فان كثر وصارت الفوائت مع الفائتة ستا ظهر صحتها بخروج وقت الخامسة التي هي سادسة الفوائت"۔
(جلد 2/531)
كتبه اشرف الحسين، المتخصص في الفقه
المتعلم: مخدوم اشرف مشن پنڈوا شریف
المصحح: مفتي محمد لقمان اشرفي
الجواب صحيح
0 Comments